کووڈ-19 کی ویکسینز محفوظ ہیں؟؟
برطانیہ خکومت نے امریکی کمپنی فائزر اور بایو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ ویکسین کے عام استعمال کی منظوری دے دی ہے۔اس ویکسین کے علاوہ دنیا بھر میں مختلف ممالک میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی تیاری کا عمل جاری ہے اور جلد ہی متعدد مؤثر ویکسینز اس وبا پر قابو پانے کے لیے دنیا میں دستیاب ہوں گی۔
انسانوں پر تجربے کے لیے بڑے پیمانے پر رضا کاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ فائزر/بایواین ٹیک کی ویکسین کا تجربہ تقریباً چار لاکھ رضاکاروں پر کیا گیا ہے۔
اس عمل میں نصف رضاکاروں کو تیارکردہ ویکسین لگائی جاتی ہے جبکہ باقی کو سادہ محلول لگایا جاتا ہے۔ اس عمل میں محققین اور تجربے میں شامل رضاکاروں کو یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کو اصل ویکسین لگائی گئی ہے اور کس کو سادہ محلول، جب تک کہ ان کے لیبارٹری نتائج کا تجزیہ نہ کر لیا جائے۔ یہ اس لیے کیا جاتا ہے کہ اس عمل کے دوران کسی قسم کی جانبداری نہ ہو۔ اگر کسی کورونا وائرس کی ویکسین کو منظوری مل جاتی ہے تو یہ عین ممکن ہے کہ ایسے لوگوں کو بھی یہ دی جائے گی جنھیں ماضی میں کووڈ 19 ہو چکا ہے۔
ایسا اس لیے کیا جائے گا کیونکہ قدرتی مدافعت ہمیشہ کے لیے حفاظت نہیں دے سکتی اور ہم نے کورونا وائرس سے دوسری مرتبہ متاثر ہونے والے کیسز بھی دیکھے ہیں۔
اس حوالے سے ہمارے پاس نمایاں سائنسی ثبوت موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ویکسین کے ذریعے ہی انفیکشنز سے بچا جا سکتا ہے۔
اب تک کے نتائج کے مطابق کورونا وائرس ویکسینز لوگوں کو بہت زیادہ بیمار ہونے سے بچانے اور ان کی جانیں بچانے کے لیے مفید ثابت ہوتی ہیں۔
کورونا وائرس ویکسین کی پہلی خوراک ان افراد کو دی جائے گی جنھیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے جیسے عمر رسیدہ افراد جو اس کے باعث شدید بیمار ہو سکتے ہیں۔
اب تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ ویکسینز کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں کتنی کارگر ثابت ہوں گی۔
0 Comments