آج تک بہت ساری کمپنیاں بائیونک آنکھیں تیار کر چکی ہیں۔جس میں ریٹے کیمروں کی مدد سے تصاویر کو شیشے پر منعکس کرتا ہے۔
مگر سائیندانوں نے تھری ڈی پرنٹ انسانی آنکھ بنانے کی کوشش کی ہے۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف منیسوٹا میں سائنسدانوں نے پہلی بار خم دار سطخ پر روشنی محسوس کرنے والی چپس پرنٹ کیے ہیں۔
اس سے سائینسدانوں کو یہ امید ہے کہ اب نابینا افراد بھی دیکھ سکیں گے۔
تھری ڈی پرنٹ بائیونک آنکھ کیسے کام کرتی ہے؟
انسانی آنکھ کہ پردے پر خلیے ہوتے ہیں جو روشنی وصول کرتے ہیں اور اسے برقی لہروں میں تبدیل کر کہ دماغ تک پہنچانے ہیں۔انسانی دماغ ہر چیز کو برقی لہروں میں پروسس کرتا ہے اسی لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ روشنی سے برقی لہر میں تبدیلی کا وہ عمل دہرا سکیں جس کہ لیے ایک ایسے آلے کی ضرورت ہوگی جو آنکھ کی طرح خمدار ساخت کا ہو۔سائنسدانوں کی ایک ٹیم ایک نرم سطح پر روشنی وصول کرنے والا چپ پرنٹ کر رہی ہےجسے بیرونی کیمروں کہ بجائے آنکھ کہ اندر نصب کیا جائے گا۔
0 Comments