کتنا کما لیتے ہیں آپ؟"
ایک اینکر پرسن نے مورچے میں بیٹھے فوجی جوان سے پوچھا
"جناب! کیا میں ہتھیار تھامے یہاں کوئی کمائی کرنے بیٹھا ہوں؟"
فوجی جوان کےلہجےمیں دکھ اور حیرت مل گئے تھے۔۔
"سنو! میرےدادا سپاہی تھے۔۔ دشمن سے لڑتے ہوئے مارے گئے۔میرا باپ بھی ایک فوجی تھا، اور ایک دن اس کی لاش بھی گھر آگئی۔
اور اب میں نے مورچہ سنبھال رکھا ہے، ایک دن کوئی گولی اس مورچےکو میرےخون سےسرخ کردےگی اور پھر میرا بیٹا آ کر میری جگہ سنبھال لےگا
ہم وطن کےلیےجان قربان کرنےآتے ہیں صاحب!
دھندا کرنےنہیں!
دھندا کرنےوالے تو ووٹ کی بھیک مانگا کرتے ہیں
ان سےپہلے ان کےباپ دادا یہ کام کیا کرتے تھے
اور ان کے بعد ان کی اولاد بھی یہی کرےگی۔
ہم نے کام بانٹ رکھا ہے۔۔۔
وہ تخت پر بیٹھتے ہیں اور ہم مورچے میں!!
یہ نسلوں کے سودے ہیں
سپاہی دم لینے کو رکا اور کچھ سوچ کر تلخی سے مسکراتے ہوئے بولا
آپ نیچے ہو کر بیٹھیے، کہیں میرے نام کی کوئی گولی آپ کا سینہ نہ چیر ڈالے۔
ابھی آپ نے جا کر یہ بھی سوچنا ہے کہ شہید کون ہوتا ہے؟
سوچنے کا ٹھیکہ جو لے رکھا ہے آپ لوگوں نے!!!
ہماری تین نسلیں ماری گئی ہیں
اور لفظوں کی سوداگری کرتے آپ کے "دانشور" ابھی تک یہ4 فیصلہ بھی نہیں کر پائے کہ
شہید کون ہوتا ہے۔۔۔۔۔؟؟؟؟
0 Comments