اللہ تعالی فرماتے ہیں
(یَـٰۤأَیُّهَا ٱلنَّاسُ ضُرِبَ مَثَلࣱ فَٱسۡتَمِعُوا۟ لَهُۥۤۚ إِنَّ ٱلَّذِینَ تَدۡعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَن یَخۡلُقُوا۟ ذُبَابࣰا وَلَوِ ٱجۡتَمَعُوا۟ لَهُۥۖ وَإِن یَسۡلُبۡهُمُ ٱلذُّبَابُ شَیۡـࣰٔا لَّا یَسۡتَنقِذُوهُ مِنۡهُۚ ضَعُفَ ٱلطَّالِبُ وَٱلۡمَطۡلُوبُ)
Surah Al-Hajj 73
لوگو! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے، ذرا کان لگا کر سن لو! اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وه ایک مکھی بھی تو پیدا نہیں کر سکتے، گو سارے کے سارے ہی جمع ہو جائیں، بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے، سورہ الخج آیت نمر 73
مکھی بنانا تو خیر دور کی بات ہے سارے انسان مل کر مکھی کا ایک پر بھی نہیں بنا سکتے۔
مگر یہاں اس آیت کا دوسرا بڑا دلچسپ اور قابل غور ہے کہ اگر وہ کوئی چیز لے کر بھاگ جائے تو یہ تو وہ بھی واپس چھین نہں سکتے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بظاہر یہ چھوٹا سا دکھائی دینے والا کام ناممکن کیوں؟
اس بارے میں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ مکھی خشرات کی واخد ایک قسم ہے جو اپنی خوراک کو منہ میں ڈالنے سے پہلے ہی ہضم کرنا شروع کر دینی ہے وہ کچھ اس طرخ کہ جیسے ایک مکھی خوراک کو اپنی ٹانگوں میں پکڑتی ہے تو اپنی منہ سے ایک کیمیائی مخلول اس خوراک پر ڈال دیتی ہے۔جو فورا اس خوراک پر پھیل کر اس خوراک کو توڑ پھوڑ کر تخلیل کر دیتا ہے۔اور وہ خوراک قابل ہضم مخلول میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
اور اس پیچیدہ کیمیائی عمل کہ بعد مکھی کہ لیے آسان ہو جاتا ہے کہ وہ اس مخلول کو چوس لے اس کہ بعد مکھی اپنے منہ سے ایک ویکیوم کلینر طرز کا ٹیوب نکالتی ہے اور اس خوراک کو چوس لیتی ہے۔مکھی اگر کوئی خوراک اپنی ٹانگوں میں پکڑ لے تو چند لمخوں میں وہ اسی کسی دوسرے اجزا میں بدل دیتی ہے جس کو دنیا بھر کی لیبارٹریز اور سائنسدان مل کر بھی اسے اپنی اصل خالت میں نہیں لا سکتے۔
اگر ان سے وہ کوئی چیز لے کر بھاگ بھی جائے تو یہ تو اسے بھی واپس نہیں چھین نہیں سکتے۔۔۔۔
سبخان اللہarnews125
0 Comments