جنوبی سپین کہ دارلخکومت سویل میں 50 ہزار سے زائد مالٹوں کہ درخت ہیں مگر ان کی خاصیت یہ ہے کہ ان کو ان کی نے انتہا کڑواہٹ کی وجہ سے کھایا نہیں جا سکتا اس لیے ان میں سے کچھ کو دوسرے ممالک بھیجا جاتا ہے جن سے کمپنیا جیم بناتی ہیں۔
مگر اس کا زیادہ تر خصہ باقی رہ جاتا ہے اور مالٹے سڑکوں پر گر جاتے ہیں جو چلتی گاڑیوں کہ نیچے کچلنے کہ بعد پھسلنے کا باعث بنتے ہیں۔
شہر کی انتظامیاں نے اس کا ایک بہترین اور فائدہ مند خل نکال لیا۔
شہر میں پانی سپلائی کرنے والی کمپنی اماسیسا نے ان مالٹوں سے بجلی پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کر لیا۔
یہ کمپنی پچھلے دو سالوں سے مالٹوں سے بجلی بنانے کہ عمل پر تجربات کر رہی تھی ۔
اور اس سال یہ کمپنی سات ٹن مالٹوں سے اتنی بجلی پیدا کرے گی جو ایک دن میں 300 گھروں میں استعمال کی جا سکتی ہے۔
مالٹوں سے بجلی کسے بنتی ہے؟
سب سے پہلے ان کڑوے مالٹوں کو جمع کر کہ ایک ایسے پلانٹ میں جمع کیا جاتا ہے جہاں نامیاتی اجزا سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے
مالٹوں کہ رس سے پیدا ہونے والی میتھین گیس سے جنریٹرز چلائے جاتے ہیں جو بجلی پیدا کرتے ہیں۔اس عمل کہ دوران ایک اندازے کہ مطابق ایک ٹن مالٹوں سے 50 واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جو ایک دن میں 5 گھروں کی ضروریات پیدا کی جاسکتی ہے۔جبکہ شہر بھر کہ مالٹوں سے اتنی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جو 73 ہزار گھروں کی ضروریات کو پورہ کر سکتی ہے۔مالٹے کہ رس سے پیدا ہونے والی میتھین گیس سے بجلی جبکہ باقی چھلکے اور بیجوں سے نامیاتی کھاد بنائی جاتی ہے۔
فلخال پیدا کی جانے والی اس بجلی سے پانی کا ایک پلانٹ چلایا جا رہا ہے جو شہر کو صاف پانی مہیا کرتا ہے مگر مستقبل میں اس سے ماخول دوست ٹرانسپورٹ کو بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
مالٹے کا 50 فیصد خصہ اس کا رس ہوتا ہے جس کی مدد سے میتھین گیس بنائی جاتی ہے جسے ایک انجن سے گزار کر بجلی پیدا کی جاتی ہے۔جو کہ ایک سادہ ساعمل ہے اس کی مدد سے شہر کہ گندگی میں بھی کمی کی جا سکتی ہے۔
0 Comments