رائیٹر حبر رساں ایجنسی نی یہ دعوہ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارت کی ثالثی کی کوششوں کہ بعد پاکستان اور بھارت کہ اینٹیلیجنس حکام کہ درمیان دبئی میں ملاقاتیں ہوئی ہیں۔جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات چیت کی گئی اس سے پہلے چند ماہ قبل ہی دونوں ممالک کہ درمیان لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدہ طے پایا گیا تھا ۔لائن آف کنٹرول پر دونوں اطراف سے فائرنگ اور گولہ باری سے کئی شہری ہلاک اور زحمی ہوئے۔
واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان بھارت کہ تعلقات دوبارہ فعال کرنے کے لئے خلیجی ریاست بھارت اور پاکستان کے مابین ثالثی کررہی ہے۔
پلوامہ حملے کہ بعد پاکستان اور بھارت کہ تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جس کہ بعد پاکستان نے بھارت سے تجارت کہ ساتھ ساتھ بھارت کہ لیے اپنی فضائی حدود بھی بند کر دی تھی۔
پلوامہ حملہ کب ہوا اس میں کون ملوث تھا؟
پلوامہ حملہ 14 فروری 2019ء کو بھارتی سیکورٹی افواج کے ایک قافلہ پر کیا گیا تھا۔ جموں سری نگر قومی شاہراہ پر سیکیورٹی افواج کا ایک دستہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کہ ضلع پلوامہ کے قصبے اونتی پورہ کے نزدیک واقع گاؤں سے گزر رہا تھا تو ایک حود کش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی قافلہ کی ایک بس سے ٹکرا دی۔ اس حملے کے نتیجے میں حملہ آور دہشت گرد اور سینٹرل ریزرو پولیس
فورس (سی آر پی ایف) کے چھیالیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری جیش محمد نامی علاحدگی پسند تنظیم نے قبول کی ہے۔ ایک مقامی شخص عادل احمد ڈار کی حملہ آور کے طور شناخت ہوئی۔لیکن یی بات ہر کوئی جانتا ہے کہ بی جے پی حکومت نے الیکشن جیتنے کہ لیے حود یہ حملہ کروایا اور اس کہ بعد پاکستان کو دھمکیاں دے کر لوگوں کو قائل کیا گیا کہ آپ ہمیں ووٹ دیں ہم پاکستان سے بدلہ لیں گے۔
بالاکوٹ سرجیکل سٹرائیک کی حقیقت؟
26 فروری 2019 کو بھارت کے 2میراج لڑاکا طیارے رات کہ وقت پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے اور بالا کوٹ کے علاقے تک پہنچ گئے۔ انڈین طیاروں کی گھس بیٹھ پر پاک فضائیہ فوری حرکت میں آئی تو انڈین دم دبا کر بھاگ گئے۔ بھارت کے بھاگتے ہوئے طیاروں نے اپنی رفتار بڑھانے کیلئے پے لوڈ بھی گرادیا جس سے کئی درختوں کو نقصان پہنچا۔ بھارت نے اپنی اس حرکت کو ’سرجیکل سٹرائیک ٹو‘ کا نام دیا اور دعویٰ کیا کہ اس میں 350 دہشتگرد مارے گئے لیکن
آج تک اس کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے۔جس کہ بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہم آپکو سرپرائز دیں گے اس کا جواب پاکستان نےاگلے ہی دن یعنی 27 فروری 2019 کو بھارت کے دو طیارے گرا کر اور ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کرکے دیا تھا جسے بعد میں جزبہ حیر سگالی کہ طور پر رہا کر دیا گیا تھا۔
0 Comments