Header Ads Widget

Ticker

6/recent/ticker-posts

شوگر مافیا کیسے ہمیں 50 روپیے فروخت ہونے والی چینی 140 روپیے میں بیچتا ہے؟



ویسے تو پاکستان کہنے کہ لیے ایک زرعی ملک ہے لیکن کبھی ہمیں آٹے کے بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کبھی چینی کہ بحران کا،تو آج یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ شوگر مافیا کیسے کام کرتا ہے اور کس طرح سے 50 روپیے والی چینی 140 روپیے تک کلو فروحت ہوتی ہے اور اس سے کسانوں کو کیا نقصان ہوتا ہے؟










شوگر مافیا
شوگر مافیا کیسے کام کرتا ہے؟


پہلے تو یہ جانتے ہیں کہ گنا کاشت کرنے والے کسان کہ ساتھ کتنی نا انصافی ہوتی ہے۔جب کسانوں  کہ پاس گنا تیار ہوتا ہے تو وہ ڈائرکٹ شوگر ملز مالکان کو گنا فروخت نہیں کر سکتے ان کہ درمیان ایک مڈل مین ہوتا ہے جو کسان سے گنا لے کر شوگر ملز کو سپلائی کرتا ہے اور ایک شخص بیٹھے بٹھائے اچھا کمیشن بنا لیتا ہے اور کئی مہینوں کی مشقت کہ بعد بمشکل ہی کسان کو کچھ نفع ملتا ہے اگر حکومت ایسی پالیسی بنائے اور شوگر ملز کو اس بات پابند بنائے کہ وہ ڈائرکٹ کسانوں سے گنا خریدے تو مڈل مین کی جیب میں جانے والا کمیشن کسان کہ پاس جائے گا جس سے کسان کو اچھا منافع ملے گا۔

50 روپیے کلو چینی 140 میں کیسے فروحت ہوتی ہے؟

جب شوگر مل کہ اندر چینی تیار ہوتی ہے تو مل مالک کوشش کرتا ہے تو اسے 50 روپے کلو کہ خساب سے بیچا جائے۔۔۔لیکن یہاں اس دوران ایک آدمی آتا ہے اور شوگر مل مالک کو کہتا ہے آپ یہ چینی 50 روپیے کلو کیوں سیل کر رپے ہیں میں آپ کو یہ چینی 70 روپیے فی کلو فروحت کر کہ دے سکتا ہوں یو اس سٹے باز اور شوگر مل مالک کہ درمیان ایک طے شدہ کمیشن کہ تحت فیصلہ کر لیا جاتا ہے جس کہ بعد وہ سٹے باز یا مڈل مین وٹس ایپ گروپس اور اور سوشل میڈیا پر پوسٹ لگاتا ہے کہ اس کہ پاس اتنی چینی پڑی ہے اور اس کا یہ ریٹ ہے جس کو چاہیے بوری کی تعداد کہ ساتھ جواب دے یوں 50 روپیے والی چینی 70 روپیے ہو جاتی ہے لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی 70 روپیے کلو حریدنے والا شحص آگے مزید سٹا لگاتا ہے اور اپنا کمیشن رکھ کر وہی چینی 100 روپیے کلو کہ خساب سے فروخت کر دیتا ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ چینی ابھی تک شوگر مل میں ہی پڑی ہوتی ہے اور مارکیٹ میں اس ریٹ ڈبل ہو گیا ہے۔

جب 100 روپیے کلو خساب سے چینی مڈل مین کہ پاس پہنچتی ہے تو وہ اسے ڈیلرز اور ہول سیل سپلائیرز کو بیچ دیتا ہے ہول سیل ڈیلر اپنا منافع رکھ کر پرچون والے دوکانداروں کو بیچتا ہے اور دوکاندار اپنا منافع لگا کر کسٹمر کو بیچ دیتا ہے یوں 50 روپیے میں تیار ہونے والی چینی 130 سے 140 روپیے کلو تک فروحت ہوتی ہے۔اور یوں شوگر مافیا مڈل مین بیٹھے بٹھائے کسان سے زیادہ منافع کما لیتا ہے۔

 تحریر زہرہ آغا

Post a Comment

0 Comments