لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ٘ (القرآن)
تحریر ہمیرا راجپوت |
انسان کو کریم خالق نے اپنی بہترین تخلیق قرار دیا ہے, یہ احسنیت کئی اعتبار سے ہے, بہترین شکل و صورت کے اعتبار سے بھی کہ اللّہ نے جیسی متوازن ہیئت انسان کو دی کسی اور مخلوق کو نہیں دی, اور ذہنی قوتوں کے اعتبار سے بھی کہ جیسی فہم و دانش انسان کو عطا کی کسی اور مخلوق کو نہیں ملی, انسان کے احسن التقویم ہونے کا ایک اہم راز اس کے دیکھنے، سننے اور سمجھنے کی صلاحیتوں کے ساتھ اس کا صاحبِ عقل اور فہم و ادراک کا حامل ہونا ہے,
ﷲ تعالیٰ نے انسان کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی، نیز اچھے برے کے درمیان تمیز کرنے کا شعور دیا, اور پھر اپنے ارادہ سے اچھائی اور برائی میں سے کسی ایک کو اختیار کر نے کی وہ قوت و صلاحیت دی, جو کسی دوسری مخلوق کو حاصل نہیں, اسی عقل و شعور پر انسان کو مکلف بنایا کہ وہ چاہے تو مخلوقِ خدا کے لیئے فائدہ مند ثابت ہو یا پھر ان کے لیئے باعثِ آزار بنے, دوسرے لفظوں میں انسان کا احسن التقویم ہونا اس کے لیئے شرف سے زیادہ امتحان اور آزمائش ٹھہرا .
وٹس ایپ کہ ڈیلیٹ کیے گئے میسجز کیسے پڑھ سکتے ہیں؟
عقل و شعور اور فہم و ادراک سے آراستہ انسان بھی اگر اپنے اور اپنے معاشرے کے لیئے سُود مند ثابت نہیں ہو پاتا, تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ احسن التقویم ہونے کی صفت سے رو گردانی کرنے کے مترادف ہے, لوگ کہتے ہیں کہ کٹھن حالات اور برا ماحول انسان کو بھٹکا دیتا ہے, جبکہ میرا ذاتی خیال ہے کہ کٹھن حالات اور نامساعد ماحول ہی انسان کی پرکھ کرتا ہے, کٹھن حالات کی گرم دہکتی بھٹی میں "نیم انسان" راکھ بن جاتے ہیں, جبکہ "انسان" اس میں سے کندن بن کر نکلتے ہیں, نامساعد حالات میں آپ کا عمل ثابت کرتا ہے کہ آپ احسن التقویم ہیں یا محض ایک مخلوق....!!!
آج ہمارے معاشرے میں, ہمارے اِردگرد کٹھن اور نامساعد حالات کی بھٹی دہک رہی ہے, آیئے اور اپنا احسن التقویم ہونا ثابت کیجیئے صرف زرا اگر جانوروں سے بھرے جنگل کا ایک خیال سوچ لیں پہلا خیال جنگل کے طاقتور ترین جانور شیر کا جائے گا کہ وہ جنگل کا بادشاہ لیکن انسانوں کے معاشرے کی جانب موازنہ کریں اگر کہ یہاں بھی اگر ہر طاقتور کوشیر مان لیا جائے تو پھر کیا فرق رہا کردار اور قانون کی تو قدر ہی ختم ہو جائے گی جبکہ یہاں تو طاقتور اور کمزور ایک قانون اور قوائد تھے نظر آنا چاہئیں اپنی اصلاح کیلئے کسی ریفارمز کی ضرورت ہی نا رہے اگر ہر کوئی اپنا بہتر احتساب کرتے ہوئے ...
وه راستے چن لے جو صراط مستقیم کاراستہ ہے تمام بگاڑ اسی جنگل کے شیر پر اپنا موزانہ قائم رکھے اسی شیر کی وجہ سے ہیں جو اعلیٰ عہدوں پر فائز اور ان چند کرپٹ شیروں کی وجہ سے انسانیت کی تذلیل ہوتے ہر جگہ نظر آتی ہے صراط مستقیم ہمیں بگاڑ کے دھانے سے واپس لوٹا سکتا ہے معاشرے کے گرتے معیار کو اونچا اٹھا سکتا ہے الله پاک سب کو خصوصاً معاشرے کے ان چند طاقتوروں کو جوہر بگاڑ کی پشت پناہی کرتے ہیں صراط مستقیم پر چلنے والا بنائے. آمین
تحریر ۔ہمیرا راجپوت
0 Comments