Header Ads Widget

Ticker

6/recent/ticker-posts

کورونا کے اثرات اور بدلتے حالات

 ‏کورونا کے اثرات اور بدلتے حالات

کورونا وائرس


موجودہ حالات پر نظر دوڑائیں تو ہر طرف ایک عجیب کشمکش کی صورت حال دکھائی دیتی ہے، مارچ 2019 تک سب ٹھیک تھا زندگی اپنے پورے وجود کے ساتھ گنگناتی تھی دنیا کے وہم و گماں میں بھی نہیں تھا کوئی ایسی وبا آۓ گی جو دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دے گی اور پھر اچانک چائنہ میں ایک ایسی بیماری کا جنم ہوا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا بیماری جسے Covid-19 کا نام دیا گیا اس نے ہر ملک شہر، گاؤں اور دیہات میں اپنے پنجے گاڑ لیے اور زندگی کو مکمل مفلوج کر کے رکھ دیا سکول کالجز دفاتر کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ تفریحی مقامات بھی بند کر دیے گئے اور یوں لاک ڈاؤن میں مقید ہو کر دنیا حقیقی معنوں میں مفلوج ہو کر رہ گئی کاروباری لحاظ سے۔۔۔

 

کرونا کی وبا سے ہونے والے نقصان پر قابو پانے کے لیے اقوامِ عالم متحرک ہو گیا یورپی یونین میں شامل ممالک کو گرانٹ اور آسان شرائط پر قرضے دینے کی تنظیم نے سات سو پچاس ارب یورو مختص کر دیے بدا منی بھوک اور افلاس زدہ افریقی ممالک بھی باہمی تعاون کے منتظر اور انکی بحالی کی کوششیں شروع کر دی گئیں مگر جنوبی ایشیا کی بدقسمتی ختم نہیں ہوسکی اور ہر گزرتے دن کے ساتھ کورونا کی تباہی کے ساتھ جنگ کے سائے گہرے ہو رہے خاص کر بھارت کو مذہبی انتہا پسندی کا مرکز بنانے کے بعد مودی سرکار نے جارحانہ عزائم چھپانے کا تکلف بھی چھوڑ دیا ہے اور ہمسایہ ممالک سے تعلقات بگاڑ کر خطے کی بالادستی حاصل کرنے کے بعد طاقت ور اور سپر پاور بننا چاہتا ہے جو کہ ممکن نہیں ہے کیوں کہ پاکستان خطے میں امن کے لئے ہر وقت کوشاں ہے اور چائنہ اس کے ساتھ کھڑا ہے  لیکن بھارت کی شر پسندانہ سرگرمیوں کی بنا پر ہمسایہ ممالک بدظن ضرور ہوئے ہیں خاص کر افغانستان جہاں طالبان کے ساتھ اس کے رابطے مضبوط ہیں بھارت جن خبروں کی پہلے ہٹ دھرمی سے تردید کرتا رہا لیکن حالیہ دنوں میں اس نے کھلے عام اس بات کا اعتراف کیا ہے۔

پاکستان سے اپنی ازلی مخاصمت کی طویل تاریخ کے باوجود خطے کی بالادست قوت تو نہیں بن سکا مگر سارک تنظیم کو کمزور کرنے میں ضرور کامیاب ہو گیا ہے حالانکہ بھارت کی جنونی حکومت اگر امن پسندی کا مظاہرہ کرتی تو نہ صرف یورپی ملکوں کی طرح سارک ممالک بھی ترقی کی منازل طے کر سکتے تھے بلکہ سارک تنظیم دنیا کی مضبوط ترین تنظیم بن سکتی تھی بھارت کی ہٹ دھرمی کا دنیا ادراک نہیں کرتی بھارت کے کرتوتوں پر چشم پوشی سے کام لیتی ہے بالخصوص امریکہ جو کہ پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے لئے خوفناک تصادم کی راہ ہموار ہوسکتی ہے ۔

موجودہ صورتحال کے پیش نظر کسی بھی طرح کوئی بھی ملک معاشی لحاظ سے مزید بد امنی کا متحمل نہیں ہے اور بھارت میں کورونا کی تباہی مودی سرکار کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے بھارت کا نظام صحت کسی بھی ناگہانی صورت حال کے لائق نہیں ایسے میں بھارت کی پہلی ترجیح اسکی عوام کی فلاح و بہبود ہونی چاہئے نہ کہ جنگ جبکہ گذشتہ چند روز قبل بھارت سے کورونا کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی افسوسناک خبریں دیکھ کر پاکستانیوں کے دل بھی پگھلتے ہوئے نظر آئے دشمنی مقابلہ سب بھلا کر ہر پاکستانی انسانیت کے لیے دعا گو دیکھا گیا۔

 

پاکستانی حکومت اور فیصل ایدھی صاحب کی جانب سے خیرسگالی کےطور پرامدادی پیکج ایمبولینسز،آکسیجن بذریعہ کنٹینرز واگہ بارڈر بھیجی گئی عمومی طور پر  سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر دونوں ملکوں کے شہریوں کے درمیان ہر معاملے پر نوک جھونک اور جنگی کفیت رہتی ہے تاہم کورونا کے معاملے پر حالات مختلف نظر آئے اور پاکستانی صارفین انڈین شہریوں کی خیریت کے لیے فکرمند دکھائی دیے کیوں کہ ہمارے دین میں سب سے پہلے انسانیت کو ترجیح دی گئی ہے دعا گو ہوں اللہ رب العزت امن سلامتی کے ساتھ تمام دنیا کے لئے خوشحالی کے اسباب پیدا کرے آمین یارب العالمین۔

اسامہ چوھدری

                         تحریر: حافظ اسامہ ابوبکر

                            ‎@AmUsamaCh

Post a Comment

0 Comments