Header Ads Widget

Ticker

6/recent/ticker-posts

انسان کا حودکشی کرنا۔۔حودکشی کرنے والے کہ لیے اللہ نے قران میں کیا کہا؟

 
حودکشی کہ بارے میں قران وسنت کا حکم کیا ہے؟
تحریر حمیرا راجپوت
Humiraj1@

‏انسان کا خودکشی کرنا:

غموں کو اپنے دل و دماغ میں پیوست کردینا اور (اگر ہو بھی مومن تو افسوس)ہر پل الله  کا ناشکرا بن کر ماضی کی تلخ یادوں کو دماغ پر بوجھ بنائے اپنے حال اور مستقبل کو تباہ کردینا,نشہ کا استعمال,مایوسیوں میں اپنی ذات غرق کردینا, زندگی کے نشیب و فراز کی دکھوں بھری کتابیں بندناکرنا,الله پر توکل رکھ کر حالات سے دلبرداشتہ ہوجانا,دین سے دوری اختیار رکھ کر اللّه کی چاہت بھول کر،دنیا کی چاہت دل میں پیوست کرلینا،زندگی کی آزمائشوں کوحرف آخر سمجھ لینا،وجہ بنتی ہیں ڈپریشن کی جہاں کمزور ذہن حضرات یہ کہہ کر بات مختصر کردیتے کہ "

آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔


ہاں  اس ڈیریشن سےنکلناکہنا،آسان ہے لیکن کرنا مشکل " مومن مسلمان کے منہ سے یہ الفاظ اچھے نہیں لگتے کیونکہ چاہے ڈپریشن ہویا کوئی بھی فانی شے ،ھمارا ایک ہی ایمان ہے کہ"الله اكبر " بھلا ایک مومن کیلئےالله توکل ہوکر سیچی نیت سے کوشش اس یقین کیساتھ کہ میرا مددگار اس آزمائش سے بڑا ہے مجھے جلد راحت نصیب ہوگی کی نیت والے کامیاب ہوجاتے ہیں جبکہ چند کمزور ذہن حضرات خودکشی کو گلے لگا کر دنیاو آخرت میں رسوا ہوجاتے ہیں کلمہ گو مومن تو کبھی مایوس ناامید ہوسکتا ہی نہیں ہے

 اب ذکر خودکشی کاقرآن و احادیث کی نظر سے

ارشا ربانی ہے:  وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوَاْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَo البقرة، 2: 195 

’’اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور صاحبانِ اِحسان بنو، بے شک ﷲ اِحسان والوں سے محبت فرماتا ہےo‘‘ 


کتب تفاسیر(سورۃ النساء کی آیت30) کی تفسیر کے ذیل میں سورۃ البقرۃ کی مذکورہ آیت نمبر 195 بیان ہے :وقيل: أراد به قتل المسلم نفسه.’’اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد کسی مسلمان کا خودکشی کرنا ہے۔‘‘ معالم التنزيل، 1: 418 

ﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًاo وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّهِ يَسِيرًاo ’’

اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بے شک ﷲ تم پر مہربان ہےo اور جو کوئی تعدِّی اور ظلم سے ایسا کرے گا تو ہم عنقریب اسے (دوزخ کی) آگ میں ڈال دیں گے، اور یہ ﷲ پر بالکل آسان ہےo‘‘ النساء، 4: 29، 30 

 حافظ ابن کثیر نے ’’تفسير القرآن العظيم (1: 481)‘‘ میں اور ثعلبی نے ’’الجواهر الحسان في تفسير القرآن (3: 293)‘‘ میں سورۃ النساء کی مذکورہ بالا آیات کے تحت خود کشی کی حرمت پر مبنی احادیث درج کی ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آئمہ تفسیر کے نزدیک بھی یہ آیات خود کشی کی ممانعت و حرمت پر دلالت کرتی ہیں۔ 

احادیث مبارکہ میں بھی خود کشی کی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے۔ 

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: 

فَإِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِعَيْنِکَ عَلَيْکَ حَقًّا. ’’تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری آنکھوں کا تم پر حق ہے۔‘‘ 

بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب حق الجسم فی الصوم، 2: 697، رقم: 1874 الله پاک اس شیطانی وسوسے کے گھٹیا عمل سے ہر مسلمان اور غیر مسلم کو محسوس فرمائے آمین

Post a Comment

0 Comments