ٹوٹے دل بکھرے لمحے بوسیدہ یادیں اور باسی رشتے ہمیشہ آپ سے صبر مانگتے ہیں جن لمحوں کو آپ نے جینا ہو آسمان کی بلندی کی طرف جاتے رشتے جب آپ کی ٹانگیں کھنچنے لگے تو سمجھئے کے اس رشتے کی میعاد ختم ہو چکی اور یہاں سے شروع ہوتا صبر کا سفر اور محبت تک پہچنے سے لیکر اس سے دستبردار ہونے کا اذیت ناک سفر جھیلنے والے بڑے ہی صابر ہوتے ہیں وہ جو ذرا سی بات پر چیخ اٹھتے ہوں اور جب دل پھٹ جائے تو پتا نا لگنے دیں تو بھلا بتاؤ ان سے بڑا صابر کون ہوا اس دنیا میں جانے کیوں لوگ محبتوں کی توہین کرتے ہیں وہ جن کے دل محبت سے عاری ہو جاتے ہم انکو کہاں احساس دلا سکتے ہیں احساس سے بیزار لوگ کہاں محبتوں کے بھرم رکھتے ہیں زندگی رنگین بنانے سے لے کر سب رنگوں سے اکتاہٹ ہو جانا کیسا ہوتا ہے دل لگانے سے لے کر دل بھر جانے تک کا سفر یاد آنے سے بھلانے تک کا سفر آسمان کی بلندی سے زمین کی تہہ میں دھنس جانے تک کا سفر مان بننے سے بے ایمان ہونے تک کا سفر جان سے انجان ہونے تک کا سفر سب ہی تو بھول جاتا بس یاد رہتا تو وہ ذات(اللّه ) جس نے فرمایا کہ میں آزماتا ہوں تمھیں دنیا کے سہاروں سے اور پھر پوچھتا ہوں کہ بتا کون ہے تیرا میرے سوا ۔
دستبرداری بہت مشکل عمل ہے چاہے کوئی جگہ چھوڑنے کی ہو یا کوئی رشتہ مان ٹوٹنے سے لے کر صبر آنا ہم انسان یہی تو غلطی کر بیٹھتے مالک(اللّه) کے ٹھکانے کو خالق کے ٹھکانے کو مخلوق کے حوالے کر بیٹھتے اور آخر میں ملتا کیا بے رخی بے اعتنائی تنہائی اور پھر یہاں سے شروع ہوتا صبر کا سفر محبت ہونے سے لے کر اسے بھول جانا اور پھر صبر آنے تک کا سفر بہت اذیت ناک ہوتا صبر اتنا ہی آسان ہوتا تو لوگ دوسروں کو نا کہتے کر لو ذرا سی غلطی کیجئے اور دیکھئے کہ کتنے لوگ آپ کے ساتھ کھڑے رہتے آپ کی ساری اچھائیاں آپ کی خوبیاں لوگ سپردِ خاک کر دیتا اس ایک غلطی کو دیکھ کر بے شک اللّه بڑا رحیم و کریم ہے وہ جب بندے کو اپنی طرف بلانا چاہتا تو اسے دنیاوی رشتوں کی حقیقت سے آشکار کراتا ہے شرک تو ربِ کعبہ بھی معاف نہیں کرتا دنیاوی سہارے کہاں تک ساتھ نبھا سکتے؟
میں اپنی ذات سے خوش ہوں مجھے لوگوں کی خوشیاں دیکھ کر دکھ اور حسد نہیں ہوتا مجھے دوسروں کے پاس دولت دیکھ کر لالچ نہیں ہوتامیں کسی دوسرے کی قسمت سے جلتی نہیں ہوں مجھے اپنے نصیب پہ رشک ہوتا اللّه پاک کا کرم ہے میں بہت خاص نہیں ہوں مگر عام لوگوں سے بہت مختلف ہوں رونا نہیں جب آپ کو اکیلے دو راہے پہ کھڑا کر دیا جائے اس وقت بھی مت آنسو بہانا جب آپ کو دوسروں سے کم سمجھا جائے ریجیکٹ کیا جائے کوئی بوجھ سمجھے سمجھئے یہ ہماری ماضی غلطیوں کا بھگتنا ہے گھبرانا نہیں ہے پریشان نہیں ہونا صبر کرنے والے رب کے قریب ہوتے مشکل میں خود کو سنبھالئے اور صابر بنے زندگی میں کچھ مقامات آتے جب آپ کو لوگ وہاں پھینک جاتے جہاں اوپر تو سورج ہوتا اور نیچے تپتی زمین اور ہمیں جلنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا اور یہی صبر کا امتحان ہوتا ۔
تم گزر اور صبر آ جائے ایسا تھوڑی ہو سکتا ہےاحساس بھیک مانگ کر نہیں کرایا جا سکتا اگلا آپ پہ احسان کر سکتا اور اس احسان کا بدلہ ساری عمر چکانا پڑتارابطے مت بڑھائے کسی سے مصروف رہیں کسی کا ساتھ یہ سوچ کر مت چھوڑ دیں کہ اسکے پاس آپ کو دینے کے لیے کچھ نہیں اس کا آپ کے سوا کچھ نہیں ہوتا رشتوں کی قدر کرنا سیكهیں ہر انسان میں اپنی صلاحیتیں ہوتی ہر شخص ایک جیسا نہیں ہوتا رشتوں کو وقت دیں انہیں سمجھیں انہیں جانے اور قدر کیجئے ہر اس شخص کی جو آپ کو میسر ہے ۔۔
1 Comments
Well written
ReplyDelete