ایک وقت تھا جب PTM نے پورے پاکستان کو تنگ کر رکھا تھا۔ آئے دن جلسیاں کرتی پھرتی تھی اور فوج کے خلاف نعرے اور گالیاں دیتے تھے۔ پوری پاکستانی قوم ایک قُرب کا شکار ہو گئی تھی۔ ہم نے بھی اپنے نظریات کے دفاع کے لیے PTM کے خلاف محاذ کھول رکھا تھا۔ کئی دوست انباکس میں PTM کے خلاف غصے اور مایوسی کا اظہار کرتے تھے۔ سچی بات ہے میں خود پریشان تھی اور حیران بھی ہوتی تھی کہ، ہماری فوج اور ISI ان کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کرتی۔ آخر کیوں انہیں اتنی ڈھیل دی ہوئی ہے۔
جہاں ہماری سوچ ختم ہوتی ہے اس سے آگے ہمارے سیکیورٹی اداروں کی سوچیں شروع ہوتی ہیں۔ پاک فوج نے مسلسل PTM کو بظاہر اگنور کیا۔ انہیں سپیس دی، ایک وقت ایسا آیا کہ پوری PTM دھڑام سے نیچے گری۔ اب کہاں ہے PTM اور کہاں گئی پشتنی ٹوپی، اور منظور شیطان کہاں ہے کسی کو پتہ ہے؟
اس سے زیادہ اودھم تو MQM الطاف حسین نے مچا رکھا تھا۔ اب کہاں ہیں وہ MQM کے ٹارگٹ کلر۔ اور الطاف بھیڑیے کو کوئی پوچھتا بھی نہیں۔ سنا ہے جسم میں کیڑے پڑ گئے ہیں۔
ڈیزلی اور پٹواری بھی اپنی انت کی طرف رواں دواں ہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے فوج کے خلاف جہاد شروع کر رکھا ہے، نواز شریف اپنے ہی لائے ہوئی جرنیلوں کے خلاف زبان دراز کیے ہوئے ہیں۔ فضل الرحمن کہتا ہے ہم تمہارا حشر امریکی فوج جیسا کریں گے۔ اور ہماری فوج ہے کہ ان کے کان پہ جوں تک نہیں رینگی۔ جنہوں نے چپ رہ کر اپنا ایک فوجی استعمال کیے بغیر رشیا جیسی سپر پاور کو ادھیڑ کے رکھ دیا، اور امریکہ آج کل اپنی جان اور عزت بچانے کے لیے منتیں کر رہا ہے، کہ ہمیں افغانستان سے جانے دو۔
یہ دو ٹکے کے چور اور حرام کے نوالوں اور لسیوں پہ پلے ہوئے سیاہ ست دان سمجھتے ہیں کہ ہم آرمی کو برا بھلا کہہ کر نیلسن منڈیلہ اور خمینی بن جائیں گے؟ ادھر ان کے کارکن سمجھتے ہیں کہ ہمارے لیڈر بڑا جہاد کر رہے ہیں۔ عنقریب ان کی امیدوں پہ بجلیاں گرنے والی ہیں۔ یہ سارے چور اور حرامی اور منافق تاریخ کا حصہ بن جائیں گے۔ انہیں میر جعفر، میرصادق، نصیرالدین طوسی، اور ابن علقمی کی طرح غداران ملت کے طور پہ جانا جائے گا۔ ان شااللہ
0 Comments