کیا استعفی دے کر خکومت گرائی جا سکتی ہے یا صرف لوگوں کو بےوقوف بنا کر اپنے سیاسی مقاصد خاصل کیے جا رہے ہیں؟
کیا استعفی دے کر کسی بھی خکومت کو گرایا جا سکتا ہے اس بارے میں آئین اور قانون کیا میں کیا لکھا ہے۔
آئین پاکستان کہ مطابق کسی بھی سیاسی پارٹی کو اپنی خکومت بنانے کہ لیے قومی اسمبلی کی کل 342 نشستوں میں سے 172 نشستیں چاہیے ہیں۔
یوں اگر متخدہ اپوزیشن کہ 150 سے 160 ارکان مل کر بھی استعفی دے دیں تو خکومت کو کوئی خطرہ نہیں خکومت چلتی رہے گی کیونکہ پاکستان تخریک انصاف کہ پاس اکثریت ہے 172 کہ بجائے 186 ارکان موجود ہیں۔
دوسری صورت میں اگر اپوزیشن اپنی ساتھ خکومت میں موجود لوگوں کو بھی اپنے ساتھ ملا کر ان سے بھی استعفی دلوا دیتی ہے تو بھی آئین باکستان کہ مطابق کورم میں 84 ارکان اگر موجود ہیں تو بھی اسمبلی کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ اسمبلی قانون سازی بھی کر سکتی ہے صرف قانون میں ترمیم نہیں۔
اس طرخ سے پھر اگر 258 ارکان استعفی دیں تو بھی اسمبلی میں 84 ارکان باقی ہیں اور اسمبلی چلتی رہے گی۔
فرض کریں کہ اس سے بھی زیادہ ممبر استعفی دے دیں تو پھر کیا ہوگا؟
تو اگر اسمبلی میں 84 سے کم ممبر رہ جاتے ہیں تو آئین پاکستان کہ مطابق نیا الیکشن نہیں جبکہ ضمنی الیکشن ہوگا ۔
جیسا کہ اگر کوئی خکومت اپنے 5 سال کا آئینی وقت پورہ کرتی ہے تو دوسرے انتخابات کہ لیے نگران خکومت بنائی جاےی ہے وہ اس صورت میں نہیں ہوگا اور آئین کہ مطابق موجودہ وزیراعظم ہی ہوگا ۔
اور اس صورت میں بھی عمران خان ہی وزیراعظم ہوں گے اور ان کی سربراہی میں دوسرے الیکشن ہوں گے ۔
0 Comments