میری ماں جیسا کوئی نہیں
تحریر: حسین مدثر
یہ 2017 کی بات ہے جب میں پاکستان سے دبئی آیا آنے سے پہلے میں بہت خوش تھا کیوں کے میرا خواب تھا دبئی آنے کا مجھے کوئی خوف نہیں تھا سب اہل خانہ سے بچھڑنے کا پر میری ماں کو ڈر تھا کے میں اکیلا کیسے رہوں گا میرا خیال کون رکھے گا میرے بیٹے نے تو آج تک کبھی نہ خود کھانا بنایا نہ کبھی خود کے کپڑے دھوۓ تو وہاں اس کا خیال کون رکھے گا میرا بیٹا کیسے یہ سب کچھ کرے گا وه مجھے روکنا چاہتی تھیں پر میری خوشی کے لئے خاموش تھیں یہاں آۓ ہوۓ مجھے کچھ عرصہ ہی گزرا تھا کے مجھے بہت تیز بخار ہو گیا میں نے نہ چاہتے ہوۓ بھی ماں کو روتے ہوۓ اپنی حالت کا بتا دیا وه بھی سن کر رونے لگیں مجھے کہنے لگیں تم سب چھوڑ کر واپس آجاؤ مجھے کچھ نہیں چاہیے بیٹا پر میں نے کہا کے مجھے فیملی کے لئے کچھ کرنا ہے بہنوں کی شادی کرنی ہے میں کیسے آ سکتا ہوں پھر وه میرے لئے دعا کرنے لگیں اللّه تمہاری حفاظت کرے میں خود کی خوشیوں کو بھلا کر دل لگا کر کام کرنے لگا ماں سے روز باتیں کرتا ان کی دعائیں لیتا پھر اچانک ایک رات گھر سے فون آیا۔۔۔
کے ماں کا انتقال ہو گیا ہے میں ساری رات روتا رہا اگلے دن پاکستان چلا گیا پر ان کا آخری دیدار نہ کر سکا آج ان کو گزرے کافی عرصہ ہو گیا ہے میں نے ان کی جگہ سب کو رکھ کر دیکھا کبھی بڑی بہن کو ماں سمجھا کبھی کسی رشتے دار میں ان کا پیار تلاش کیا پر مجھے ان کا ثانی نہیں ملا سب نے مطلب نکالا اور چھوڑ دیا پر میری ماں جیسا کوئی نہ ملا ماں اکثر کہتی تھیں میں جب چلی جاؤں گی بہت یاد آؤں گی میں آج بھی آنکھوں میں آنسو لئے یہ لکھ رہا ہوں اور ان کو بہت یاد کرتا ہوں اللّه ان کو جنت میں آعلیٰ مقام دے آمین ...
0 Comments