بیوروکریسی بری اور حکومت اچھی.....
جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بیوروکریسی حکومت نہیں کامیاب ہونے دیتی ان کی رائے اپنی جگہ درست ہوگی. لیکن اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ بیوروکریسی یا کوئی عام ملازم جب آپ کے حکومتی عہدیدار کو منہ لگانے کے بجائے اپنے کام سے کام رکھے اور ایمانداری کے ساتھ کام کرے تو حکومت کے لوگ اسے بھی کام نہیں کرنے دیتے.کتنے ایسے حضرات آئے ہیں آج تک جو ایمانداری سے کام کریں اور حکومت کے بڑوں کو کورا جواب دے ...
کر اپنی عوام کی خدمت کریں تو ان کو عہدوں سے ہٹا کر نوکری سے ہی فارغ کر دیا جاتا ہے یہ جو کچھ دن پہلے ایک واقعہ ہوا ایک آفیسر کا جس نے شیریں مزاری کی بیٹی کو کسی غلط بات پر روکا یا کچھ کہا تو اسے ہٹا دیا گیا اس کے عہدے سے اور وہ ابھی تک فارغ بیٹھا ہے. کیا شیریں مزاری سے اس بات پر کسی نے تحقیق کی کیا کسی حکومتی عہدیدار نے اس کے خالف کچھ کہا کیا حکومت نے ایکشن لیا اس کے خالف اور کتنی مثالیں دوں
ایسی جب بیوروکریسی کے ایمانداری سے کام کرنےوالوں کو نوکری سے فارغ کیا گیا صرف اس بناء پر کہ وہ ان حکومتی عہدیداروں اور کسی دوسرے کے دباؤ میں آئے بغیر اپنی عوام کی خدمت کرتے ہیں اور ان کو منہ نہیں لگاتے ان کی سنتے ہی نہیں صرف اپنے کام کیلیے عوام کی خدمت کیلیے ہمیشہ بیوروکریسی ہی بری نہیں ہوتی.
جہاں تک رہی بات سونیا صدف کی. تو بقول میرے
ایک دوست کے, وہ ایک انتہائی قابل اور محنتی خاتون ہیں اور کورونا و روزوں اور گرمی کے باوجود وہ فرنٹ لائن پر عوام کیلیے کام کر رہی ہیں اور غلطی ہر کسی سے ہوتی ہے. حقیقت یہ ہے کہ سونیا صاحبہ اپنے کام سے کام رکھتی ہیں اور کسی کو منہ لگانے کی بجائے عوام کو دیکھتی ہیں اس لیے ان صاحبہ کو بھی تکلیف ہے کہ یہ بات کیوں نئی سنتیں.چلیں مان لیا کہ کمشنر نے غلط کیا ہے تو محترمہ فردوس صاحبہ آپ تو پہلے بھی حکومتوں
میں رہ چکی ہیں اگر آپ تب ہی ایسے ایکشنز لے لیتیں تو شاید آج یہ دن نہ آتا لیکن اب آپ صرف اس لیے آگئیں کہ الیکشن قریب اور پوائنٹ اسکورنگ بھی کرنی ہے.
جب آپ خود ان لوگوں کو الجائیں گے اور کام کرنے والوں کو باہر بٹھائیں گے تو پھر آپ کس لیے کہتے ہیں کہ بیوروکریسی کام نہیں کرنے دیتی یا ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے بیوروکریسی نے.پہلے اپنوں کو تو سدھاریں خودکو سدھاریں پھر آپ بات کریں تاکہ یقین تو کیا جا سکے آپ پر کہ آپ نے صحیح کیا ہے . آپ کو اہنے عہدے کا ہی تقدس کرلینا چاہیے تھا کہ آپ سب کے سامنے بےغیرت جیسے الفاظ استعمال کر رہیں اور دوسروں کو درس دے
رہیں کہ آپ لوگ بھی ان کو ایسے کہو. جب اسی کمشنر نے صرف اس بات پر کہ میں صدر ہوں رانا ثناء سے میرا تعلق ہے کہنے والے شخص کو پچاس ہزار جرمانہ اور دکان سیل کر دی تب آپ نے ان کو سپورٹ نہیں کیا اب ایک غلطی ہوگئی تو سر عام تذلیل یہ کیا سلوک ہے آپ کا میڈم. جب آپ اپنوں کو ہی راہ راست پر نہیں ال سکتیں تو پھر کسی کے ساتھ سب کے سامنے ایسا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے.
جب بیوروکریسی صحیح کام کرے تو حکومت کیوں اسشخص کو ہٹا دیتی ہے جو ہمیشہ بیوروکریسی ہی بری بناتے آپ لوگ . حکومت کے فواد چودھری نے جو آج تک غلط حرکات کیں کبھی مسجد میں ڈانس تو کبھی کچھ, کیا فردوس صاحبہ اس پر بولیں کیا حکومت نے ایکشن لیا اس بات پر.تو جب آپ صحیح شخص کو اس کا کام نہیں کرنے دیں گے تو پھر بیوروکریسی کیسے بری ملک کی حالت خراب ہونے کی جسے دیکھو بیوروکریسی کو برا کہہ رہا. جب آپ کے حکومتی لوگ خود ہی صحیح نہیںہیں تو پھر بیوروکریسی کیسے صحیح ہو آپ کی. بس کر دیں جھوٹ پر جھوٹ بولنا بیوروکریسی نے یہ کر دیا وہ
کر دیا. اصل مجرم حکومت ہی ہے.کیوں ایسوں کو نہیں۔
نکالتے جو اچھے بیوروکریٹرز کو کام کرنے پر باہر نکال دیتے تو پھر اس میں ان کا کیا قصور. جب دیکھوبیوروکریسی کام نہیں کرنے دے رہی عجیب منطق یے بھئی. کام نہ خود کرنا نہ کسی کو کرنے دینا اور قصور بیوروکریسی کا ہے . نکلوائیں آپ فواد چودھری کو جس نے مسجد میں اسالم کا تقدس کا مزاق اڑوایا, نکلوائیں آپ شیریں مزاری کو جس نے بیٹی کی خاطر نکاال ایک بہترین کام کرنے والے کو. کیوں نہیں نکلواتے آپ ان کو. حقیقت یہ ہے کہ حکومت بیوروکریسی کو اور بیوروکریسی حکومت کو کام نہیں کرنے دیتی اور یاد رکھیں تالی ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجتی ہےصرف بیوروکرسی بری نہیں آپ کی حکومتی صفوں میں بھی کالی بھیڑیں ہیں ان کا عالج کریں پہلے.
تحریر: حافظ محمد حمزہ حیدری
جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بیوروکریسی حکومت نہیں کامیاب ہونے دیتی ان کی رائے اپنی جگہ درست ہوگی. لیکن اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ بیوروکریسی یا کوئی عام ملازم جب آپ کے حکومتی عہدیدار کو منہ لگانے کے بجائے اپنے کام سے کام رکھے اور ایمانداری کے ساتھ کام کرے تو حکومت کے لوگ اسے بھی کام نہیں کرنے دیتے.کتنے ایسے حضرات آئے ہیں آج تک جو ایمانداری سے کام کریں اور حکومت کے بڑوں کو کورا جواب دے ...
کر اپنی عوام کی خدمت کریں تو ان کو عہدوں سے ہٹا کر نوکری سے ہی فارغ کر دیا جاتا ہے یہ جو کچھ دن پہلے ایک واقعہ ہوا ایک آفیسر کا جس نے شیریں مزاری کی بیٹی کو کسی غلط بات پر روکا یا کچھ کہا تو اسے ہٹا دیا گیا اس کے عہدے سے اور وہ ابھی تک فارغ بیٹھا ہے. کیا شیریں مزاری سے اس بات پر کسی نے تحقیق کی کیا کسی حکومتی عہدیدار نے اس کے خالف کچھ کہا کیا حکومت نے ایکشن لیا اس کے خالف اور کتنی مثالیں دوں
ایسی جب بیوروکریسی کے ایمانداری سے کام کرنےوالوں کو نوکری سے فارغ کیا گیا صرف اس بناء پر کہ وہ ان حکومتی عہدیداروں اور کسی دوسرے کے دباؤ میں آئے بغیر اپنی عوام کی خدمت کرتے ہیں اور ان کو منہ نہیں لگاتے ان کی سنتے ہی نہیں صرف اپنے کام کیلیے عوام کی خدمت کیلیے ہمیشہ بیوروکریسی ہی بری نہیں ہوتی.
جہاں تک رہی بات سونیا صدف کی. تو بقول میرے
ایک دوست کے, وہ ایک انتہائی قابل اور محنتی خاتون ہیں اور کورونا و روزوں اور گرمی کے باوجود وہ فرنٹ لائن پر عوام کیلیے کام کر رہی ہیں اور غلطی ہر کسی سے ہوتی ہے. حقیقت یہ ہے کہ سونیا صاحبہ اپنے کام سے کام رکھتی ہیں اور کسی کو منہ لگانے کی بجائے عوام کو دیکھتی ہیں اس لیے ان صاحبہ کو بھی تکلیف ہے کہ یہ بات کیوں نئی سنتیں.چلیں مان لیا کہ کمشنر نے غلط کیا ہے تو محترمہ فردوس صاحبہ آپ تو پہلے بھی حکومتوں
میں رہ چکی ہیں اگر آپ تب ہی ایسے ایکشنز لے لیتیں تو شاید آج یہ دن نہ آتا لیکن اب آپ صرف اس لیے آگئیں کہ الیکشن قریب اور پوائنٹ اسکورنگ بھی کرنی ہے.
جب آپ خود ان لوگوں کو الجائیں گے اور کام کرنے والوں کو باہر بٹھائیں گے تو پھر آپ کس لیے کہتے ہیں کہ بیوروکریسی کام نہیں کرنے دیتی یا ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے بیوروکریسی نے.پہلے اپنوں کو تو سدھاریں خودکو سدھاریں پھر آپ بات کریں تاکہ یقین تو کیا جا سکے آپ پر کہ آپ نے صحیح کیا ہے . آپ کو اہنے عہدے کا ہی تقدس کرلینا چاہیے تھا کہ آپ سب کے سامنے بےغیرت جیسے الفاظ استعمال کر رہیں اور دوسروں کو درس دے
رہیں کہ آپ لوگ بھی ان کو ایسے کہو. جب اسی کمشنر نے صرف اس بات پر کہ میں صدر ہوں رانا ثناء سے میرا تعلق ہے کہنے والے شخص کو پچاس ہزار جرمانہ اور دکان سیل کر دی تب آپ نے ان کو سپورٹ نہیں کیا اب ایک غلطی ہوگئی تو سر عام تذلیل یہ کیا سلوک ہے آپ کا میڈم. جب آپ اپنوں کو ہی راہ راست پر نہیں ال سکتیں تو پھر کسی کے ساتھ سب کے سامنے ایسا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے.
جب بیوروکریسی صحیح کام کرے تو حکومت کیوں اسشخص کو ہٹا دیتی ہے جو ہمیشہ بیوروکریسی ہی بری بناتے آپ لوگ . حکومت کے فواد چودھری نے جو آج تک غلط حرکات کیں کبھی مسجد میں ڈانس تو کبھی کچھ, کیا فردوس صاحبہ اس پر بولیں کیا حکومت نے ایکشن لیا اس بات پر.تو جب آپ صحیح شخص کو اس کا کام نہیں کرنے دیں گے تو پھر بیوروکریسی کیسے بری ملک کی حالت خراب ہونے کی جسے دیکھو بیوروکریسی کو برا کہہ رہا. جب آپ کے حکومتی لوگ خود ہی صحیح نہیںہیں تو پھر بیوروکریسی کیسے صحیح ہو آپ کی. بس کر دیں جھوٹ پر جھوٹ بولنا بیوروکریسی نے یہ کر دیا وہ
کر دیا. اصل مجرم حکومت ہی ہے.کیوں ایسوں کو نہیں۔
نکالتے جو اچھے بیوروکریٹرز کو کام کرنے پر باہر نکال دیتے تو پھر اس میں ان کا کیا قصور. جب دیکھوبیوروکریسی کام نہیں کرنے دے رہی عجیب منطق یے بھئی. کام نہ خود کرنا نہ کسی کو کرنے دینا اور قصور بیوروکریسی کا ہے . نکلوائیں آپ فواد چودھری کو جس نے مسجد میں اسالم کا تقدس کا مزاق اڑوایا, نکلوائیں آپ شیریں مزاری کو جس نے بیٹی کی خاطر نکاال ایک بہترین کام کرنے والے کو. کیوں نہیں نکلواتے آپ ان کو. حقیقت یہ ہے کہ حکومت بیوروکریسی کو اور بیوروکریسی حکومت کو کام نہیں کرنے دیتی اور یاد رکھیں تالی ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجتی ہےصرف بیوروکرسی بری نہیں آپ کی حکومتی صفوں میں بھی کالی بھیڑیں ہیں ان کا عالج کریں پہلے.
تحریر: حافظ محمد حمزہ حیدری
0 Comments