محترم و مکرم عزت مآب جناب وزیراعظم پاکستان محمد عمران خان صاحب:
متوجہ:
لایئواسٹاک ڈویژن برائے وزارة نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ۔پاکستان کی معیشت میں زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور لائیو اسٹاک کا زراعت میں وہی مقام ہے جو ملکی معیشت میں زراعت کا ہے 9 سال قبل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 31 جولائی 2013ء کو زندہ جانوروں کی برآمد پر پابندی عائد کی تھی۔ ملک سے گوشت کی مسلسل برآمد اور جانور پالنے والے کسانوں کو زندہ جانوروں کی قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کسانوں نے جانور پالنا چھوڑ دیئے ہیں۔
آپ سے التماس ہے کہ آپ اس شعبہ کو بچانے کے لیے زندہ جانوروں کی برآمد سے عائد پابندی ختم کریں کیونکہ زندہ جانوروں کی برآمد سے کسانوں کو جانوروں کی اچھی قیمتیں ملیں گی اور ان کی جانور پالنے میں دلچسپی بڑھے گی۔گزشتہ(ن) لیگ حکومت کی غلط پالیسی کے نتائج آپ کے سامنے ہیں۔ گزشتہ 9 سال سے زندہ مویشی برآمد پر پابندی سے جانور پالنے والے کسانوں کے جو حوصلے پست ہوئے ہیں اور قصائیوں نے جو نقصان کیا ہے آپ برآمد پر پابندی ہٹا کر لائیو اسٹاک کے شعبہ میں دوبارہ جان ڈال سکتے ہیں۔
یہ ناجائز دلیل قابل ذکر ہے کہ پاکستان سے زندہ جانور کی برآمد سے پاکستان میں نسل کی معدومی کے خطرات کے نا معقول جواز وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے افسران اسمگلنگ مافیا کو کالا دھن بنانے اور ان کو موقع فراہم کرنے والوں کو رشوت کی صورت میں وصول کرکے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رھے ھیں۔ صومالیہ خود قحط زدہ ہو کر اور پاکستان کے زندہ جانور کی برآمد پر عائد پابندی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام خلیجی ممالک کی زندہ جانوروں کی کمی کو گزشتہ 9 مسلسل سالوں سے پوری کر رہا ہے اس کے علاوہ اب سوڈان، آسٹریلیا، کینیا اور کئ ممالک زندہ جانور برآمد کرکے بلین ڈالرز کما رہے ہیں اور ان غیر زرعی ممالک میں آج تک زندہ جانور کی نسل معدومی کا خطرہ دور دور تک لاحق نہیں ھوا۔
.
الله سائیں کا ھمارے ملک پاکستان پر کرم ومھربانی کی انتہاء ھے ھمارا مویشیGDP 60% میں شراکت کے ساتھ نمبر 1ھے۔ عرب ممالک میں زندہ جانور کی طلب بہت ھے۔ قصائی اور ذخیرہ اندوز کسان کو پوری قیمت ادا نہیں کرتے ھماری دولت اسمگلنگ مافیا لوٹ رھاھے حکومت اور کسانوں کا معاشی استحصال کر رھے۔
ہماری تجویز ہے کہ آپ مادہ جانوروں کو ذبح کرنے اور برآمد پر فوری پابندی لگا دیں تاکہ ملک میں جانوروں کی افزائش ہو اور جانوروں کی ہونے والی مصنوعی قلت پر پھر بھی قابو پایا جا سکے۔اس کے ساتھ ساتھ ملک میں زرمبادلہ لانے کے لیے حکومت بیل کی برآمد پر 700 ڈالر ، گائے کی برآمد پر 1500 ڈالر جبکہ بھیڑ بکری پر 200 ڈالر زرمبادلہ رکھ دے جبکہ انکم ٹیکس کی مد میں بیل 5000، گائے 7000روپے جبکہ بھیڑ بکریوں پر 1500روپے وصول کرے اس سے ملک میں زرمبادلہ بھی آئے گا کسانوں کو ان کے جانوروں کی قیمت بھی ملے گی۔
پاکستان کی زرعی معیشت میں لائیو اسٹاک بنیادی ستون ھے۔ ملک کی آبادی کا تقریبا 70% خاندان بالواسطہ یا بلا واسطہ زراعت اور لائیو اسٹاک کے ساتھ منسلک ھے۔ لائیو اسٹاک ملک کے کسان اور جانور پال لوگوں کیلیے انتہائی اہمیت کا حامل اسلیئے ھے کہ بوقت ضرورت مارکیٹ میں فروخت کرکے حاصل شدہ رقم سے نئ فصل لگانے کیلیے بیج کھاد یا زرعی سامان خریدا جاتا ہے یا کوئی بھی ضرورت پوری کی جاتی ہے۔ پاکستان میں لائیو اسٹاک کے مرکز غیر ترقی یافتہ اضلاع تقریبا پورا جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں تھرپارکر سرفہرست ہیں۔ بلوچستان کا لائیو اسٹاک کی پیداوار 40% حصہ کے ساتھ سرفہرست ہے اور ملکی معیشت میں ٹوٹل لائیو اسٹاک کی شراکت تقریبا 58% ہے جو پوری دنیا میں بےمثال ہے یہ اللہ کا کرم ان غریب مویشی پالنے والوں پر ہے جن کی محنت کےثمر سے پاکستان دنیا میں بھترین مویشی کی دولت سے مالا مال ہے۔ کیونکہ یورپ،امریکہ، آسٹریلیا کے لائیو اسٹاک انکی ملکی معیشت میں شراکت بمشکل40% تک ہے۔ اس تناظر میں 9 سال سے مویشی برآمد پر عائد پابندی مویشی پالنے اور کسانوں کا معاشی استحصال کے مترادف ہے زندہ مویشی برآمد پر عائد پابندی کا فائدہ زندہ جانوروں کی اسمگلنگ میں ملوث چند عناصر اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا وہ ملوث عملہ جو بھتہ خوری کرکےاپنےکالے دھن میں اضافہ کرکے حکومت اور کسانوں کا معاشی قتل کر رہے ہیں ۔
ایران، افغانستان، عمان ، کویت ، سعودی عرب، بحرین، قطراور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر قریبی خلیجی ممالک زندہ جانوروں کی خریداری میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ پابندی کی وجہ سے زندہ جانوروں کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ زندہ جانورغیرقانونی اسمگلنگ مافیادوسراسعودی کی شاھی فیملی کواسپیشل برآمدکی اجازت براستہ دبئ دی گئ ہے جانوردبئ منڈی میں غیرقانونی فروخت کرکےپرمٹ کی قیمت درہم کی صورت میں وصول کرکے سعودی عرب کے شاھی فردکودی جاتی ہے یہ قومی دولت حکومت پاکستان کوٹیکس وزرمبادلہ کی صورت میں اور مویشی پالنے والے پاکستانی کوبھترین قیمت فروخت سےملنے کا استحقاق ھے جو قومی دولت اور کسانوں کا معاشی استحصال کر کے شاھی فرد کو اور اسمگلنگ مافیا کو غیر قانونی زمرے میں نوازا جا رھا ھے۔
کیونکہ جانوروں کو آسانی سے سرحد عبور کرادی جاتی ہےملک سے زندہ جانوروں کی برآمد نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں اور لائیواسٹاک فارمز کے مالکان سخت پریشان ہیں۔ انہیں جانوروں کی صحیح قیمتیں نہیں مل رہی ہیں۔ حکومت کو بھی ٹیکسوں کی مد میں ملین ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ زندہ جانوروں کی برآمد سے پاکستان میں پروسیسنگ کے لیے چمڑا دستیاب نہیں ہوگا۔ پاکستان میں قربانی کی عید پرجمع ہونے والے چمڑے کو ابھی تک پروسیس نہیں کیا جاسکا۔ جبکہ روزانہ کی بنیاد پر پورے ملک میں لاکھوں جانور ذبح ہوتے ہیں۔ مقامی صنعتوں کے لیے جانوروں کی ہڈیاں، خون اور دیگر اشیاء بھی وافر مقدار میں موجود ہیں، لہٰذا ان حقائق کی روشنی میں زندہ جانوروں کی برآمد پر پابندی ہٹانے کی سفارش کرتے ہیں تاکہ پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو، حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں بڑی رقم وصول ہو اور پاکستان میں لائیواسٹاک فارمنگ کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔
مویشی کی خدمت اسکوپالنےکی برکت یہ انبیاءکرام کا روزگار رھا ھے مویشی پالنے میں خیروبرکت ھے یہ دولت ھمارے ملک میں ھمیشہ اضافےمیں ھو گی انشاءاللہ تعالی مویشی برآمد کاسیزن مختصردورانیےکاھےاسطرح مویشی برآمدکرنےسےکسان دیہاتی کو اسکی محنت کا حق اور حکومت کو ٹیکس و زرمبادلہ، عوام کیلئے روزگار کے مواقع، شپنگ انڈسٹری، کورنٹین و اینیمل ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے اکاؤنٹ میں سرکاری فیس جمع ہوگی اور ناسور اسمگلنگ مافیا سے ھماری دولت بچ جائے گی اور ملکی برآمدات، ترسیل زر میں اضافہ اور دیہاڑی دار مزدور کی روزی میں وسعت اور لاجسٹک منیجمنٹ میں اضافہ اور شپنگ انڈسٹری میں پیش قدمی ھوگی۔
0 Comments