ڈیجیٹل پاکستان کا خواب اور سائبر کرائم کا ادارہ
جیسے جیسے دنیا ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جا رھی ھے ویسے ھی سائبر کرائمز میں بھی اضافہ ھو رھا ھے۔اگر ڈیجیٹل پاکستان کا خواب پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے تو FIA Cyber Crime Wing کو ایکٹو کرنا ھو گا۔ہر ضلع میں ایف آئی اے کا آفس کھولا جاے جیسے ھی سائبر کرائم رونما ھو اسی وقت متعلقہ ادارے اس کی تحقیقات شروع کر کے ملزم کو پکڑیں۔ہمارے بزرگوں کی زیادہ تعداد پڑھی لکھی نہیں اور نہ ہی ڈیجیٹل دنیا کا زیادہ علم رکھتی ھے تو کیا ھم ان کو تحفظ فراہم نہیں کریں گے؟
کہیں سمز کے نام پر فراڈ ھو رھا ھے تو کہیں انعامی سکیمز کے نام پر۔جیسے ہی حکومت کوئئ امدادی پروگرام شروع کرتی ھے اسی وقت فراڈیے ایکٹو ھو جاتے ھیں اور اس امدادی پروگرام کے نام پر سادہ لوح افراد کو لوٹنا شروع کر دیتے ھیں ایف آئی اے میں جس قدر قابل آفیسرز موجود ھیں ، ان فراڈیوں کو ٹریس کرنا ناممکن تو ہرگز نہیں ۔
(بشرطیکہ کام کرنے کی نیت ھو)
جرائم پیشہ افراد مختلف سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے لوگوں کو ڈراتے دھمکاتے اور بھتہ لیتے ھیں خواتین کو ٹریپ کیا جاتا ھے اور ان کو بلیک میل کیا جاتا ھے نازیبا تصاویر کو لے کر مردوں اور عورتوں کو بلیک میل کیا جاتا ھے۔اس صورتحال میں متاثرہ شخص خودکشی کرنے کا بھی سوچنے لگ جاتا ھے ۔
ان تمام حالات کے لیے سائبر کرائم کا ایک ایمرجنسی نمبر ھو جس پر شکایت درج ھونے کے ساتھ ہی کاروائی شروع کی جاے اور ملزمان کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر پکڑا جاے۔
موجود ٹال فری نمبر 1991 تو ھر وقت بند ہی ھوتا ھے ، احکام خود کال کر کے اس بات کی تصدیق کر سکتے ھیں آن لائن ٹرانزیکشنز پر فراڈ سامنے آ رھے ھیں اور اے ٹی ایمز سے رقم نکلواتے ھوے بھی یہی خوف رھتا ھے کہ کہیں چپ کے ذریعے ھماری معلومات نہ چوری ھو جائیں۔ان تمام حالات میں حکومت کو چاھیے کہ ترجیحی بنیادوں پر ایف آئی اے کے دفاتر تمام اضلاع میں کھولے اور جدید ترین آلات مہیا کیے جائیں۔
مندرجہ بالا اقدامات سے ہی ڈیجیٹل پاکستان کا خواب پایہ تکمیل تک پہنچ سکتا ھے
والسلام
تحریر: اخلاق ندیم
0 Comments