Header Ads Widget

Ticker

6/recent/ticker-posts

غزوۂ احزاب کب ہوا؟

  غزوۂ احزاب کب ہوا؟



غزوۂ احزاب کب ہوا؟


ماہ ذی قعدہ میں غزوۂ احزاب یا غزوۂ خندق واقع ہوا ۔ بنو نضیر جِلا وطن ہو کر خیبر میں آرہے تھے ۔ اُنھوں نے مکہ میں جا کر قریش کو مسلمانوں سے لڑنے پر اُبھارا ۔ اور دیگر قبائلِ عرب ( غطفان ۔ بنو سلیم ۔ بنو مرہ ۔ اشجع ۔ بنو اسد وغیرہ ) کو بھی اپنے ساتھ متفق کر لیا ۔ بنو قریظہ پہلے شامل نہ تھے ۔ مگر حیی بن خطب نے آخر کار ان کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ۔ غرض قریش و یہود و قبائل عرب بارہ ہزار کی جمعیت کے ساتھ مدینہ کی طرف بڑھے ۔ چونکہ اس غزوۂ میں تمام قبائل عرب و یہود شامل تھے ۔ اس واسطے اس غزوۂ کو غزوۂ احزاب ( حزب بمعنی طائفہ ) کہتے ہیں ۔ کفار کی تیاری کی خبر سُن کر رسول الّٰلہ صلی الّٰلہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے مشورہ کیا ۔ حضرت سلمان فارسی نے عرض کیا کہ کُھلے میدان میں لڑنا مصلحت نہیں ۔ مدینہ اور دشمن کے درمیان ایک خندق کھود کر مقابلہ کرنا چاہیے سب نے اس راۓ کو پسند کیا ۔

رسول الّٰلہ صلی الّٰلہ علیہ وسلم نے مستورات اور بچوں کو شہر کے محفوظ قلعوں میں بھیج دیا ۔ اور بذات شریف تین ہزار کی جمعیت کے ساتھ شہر سے نکلے ۔ اور سامی طرف میں سلع کی پہاڑی کو پسِ پُشت رکھ کر خندق کھودی ۔ اس واسطے اس غزوۂ کو غزوۂ خندق بھی کہتے ہیں ۔ خندق کھودنے میں حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی بغرض ترغیب شامل تھے ۔ کفار نے ایک ماہ محاصرہ قائم رکھا ۔ وہ خندق کو عبور نہ کرسکتے تھے ۔ اس لیۓ دُور سے تِیر اور پتھر برساتے تھے ۔ 

آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔۔۔۔

حضور پاک صلی الّٰلہ علیہ وسلم کاعدل و انصاف۔۔

ایک روز قریش کے کچھ سوار عمرو بِن عبد وغیرہ ایک جگہ سے جہاں سے اتفاقاً عرض کم رہ گیا تھا ۔ خندق کو عبور کر گئے ۔ حضرت علی رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ آگے بڑھے اور تلوار سے اُسکا فیصلہ کر دیا ۔ یہ دیکھ کر باقی ہمراہی بھاگ گئے ۔ آخرکار قریظہ و قریش  میں پھوٹ پڑ گئی ۔ اور باوجود سردی کے موسم کے ایک رات باد صر صر کا ایسا طوفان آیا کہ خیموں کی طنابیں اُکھڑ گئیں اور گھوڑے چھوٹ گئے ۔ کھانے کے دیگچے چولھوں پر الٹ الٹ جاتے تھے ۔ امتداد محاصرہ کے سبب سے سامان رسد بھی ختم ہو چکا تھا ۔ اس لیۓ قریش و دیگر قبائل محاصرہ اُٹھانے پر مجبور ہو گئے ۔

اور بنو قریظہ اپنے قلعوں میں چلے آۓ اس غزوہ میں شدت قتال کے وقت عصر و مغرب اور بقول بعض ظہر قضا ہو گئی تھی ۔ شہداء کی تعداد چھ تھی ۔ جن میں اوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ رضی الّٰلہ تعالٰی عنہ بھی شامل تھے۔ ان کی رگ اکحل تیر لگنے سے کٹ گئی ۔ مسجد میں رفیدہ انصاریہ کا خیمہ تھا جو زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں ۔ حضور پاک صلی الّٰلہ علیہ وسلم نے حضرت سعد کو علاج کے لیۓ اسی خیمہ میں بھیج دیا مگر وہ زخم سے جانبر نہ ہو سکے اور ایک ماہ بعد انتقال فرما گئے ۔ اس غزوۂ میں رسول الّٰلہ صلی الّٰلہ علیہ وسلم سے متعدد معجزے ظہور میں آۓ۔

Post a Comment

0 Comments