آج کا ہمارہ موضوع ہے کہ فارن فنڈنگ کیس آخر ہے کیا؟ اور فارن فنڈنگ کہ خوالے سے الیکشن کمیشن کہ قانون کیا ہیں ۔سب سے پہلے جانتے ہیں کہ پاکستان تخریک انصاف کہ خلاف فارن فنڈنگ کیس کب ہوا اور پھر یہ دیکھیں گے کہ فارن فنڈنگ کہ لیے قانون کیا کہتا ہے؟
فارن فنڈنگ کیس شروع کیسے ہوا؟
کہ2014میں پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے پارٹی کی اندرونی مالی بے ظابطگیوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈز موصول ہوئے اور مبینہ طور پر2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے لاکھوں ملین ڈالرز بذریعہ ہنڈی ،پارٹی کے بینک اکاونٹ میں منتقل کیے گئے، جبکہ اسٹیٹ بینک کے قوانین کے مطابق، کوئی بھی جماعت کسی بھی قسم کے غیرملکی فنڈز صرف اور صرف اسٹیٹ بینک کی وساطت سے ہی وصول کر سکتی ہے،
لہذا اکبر ایس بابر نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف نے بیرون ملک سے فنڈز اکٹھا کرنے والے بینک اکاونٹس کو اسٹیٹ بینک اور الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھا۔اس الزام پرتحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے سیاسی جماعتوں کے فنڈز کی چھان بین کرنے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا، جس پر الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر 2015 کو تحریک انصاف کے فنڈز کی چھان بین کے بارے میں اعتراض کومسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ الیکشن کمیشن پارٹی فنڈز کی چھان بین کرنے کا اختیار رکھتا ہے ،یوں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے اکائونٹس کا آڈٹ کرنے کے لیے مارچ 2018ء میں ایک سکروٹنی کمیٹی تشکیل دے دی اورالیکشن کمیشن کی یہ سکروٹنی کمیٹی گزشتہ کئی سالوں سے پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کے معاملات کا جائزہ لے رہی ہے۔
بعد ازاں ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھی اس کیس میں فریق بن گئیں، جبکہ جولائی 2018 میں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی جانب سے تفصیلات فراہم نہ کرنے پر اسٹیٹ بینک سے 2009 سے لے کر 2013 تک تحریک انصاف کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کیں، تواسٹیٹ بینک نے الیکشن کمیشن کو تحریک انصاف کے 23 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کر دیں، جبکہ اس سے قبل تحریک انصاف کی جانب سے صرف 8اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کی گئی تھیں۔دوسری جانب تحریک انصاف نے بھی ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر بھی فارن فنڈنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر دی اور اب تینوں سیاسی جماعتوں کے خلاف فارن فنڈنگ کا کیس الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے۔سوال یہ ہے کہ فارن فنڈنگ پر قانون کیا کہتا ہے ؟تو اس بارے میں قانون میں یہ وضاحت موجودہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے آرٹیکل 13 کے تحت مالی سال کے اختتام سے 60 روز کے اندر اندر الیکشن کمیشن میں اپنے بینک اکاؤنٹس کی آڈٹ رپورٹ جمع کروانا ہوتی ہے ،جس میں سالانہ آمدن اور اخراجات اور حاصل ہونے والے فنڈز کے ذرائع بتانا ہوتے ہیں، لہذا قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس صرف پی ٹی آئی کے لیے ہی نہیں ،بلکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
فارن فنڈنگ کیس کے بارے میں تحریک انصاف کا موقف ہے کہ وہ اس کیس سے بھاگ نہیں رہے، بلکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی بھاگ رہی ہیں، تاہم سچ یہ ہے کہ فارن فنڈنگ کے حوالے سے بنائی گئی اسکروٹنی کمیٹی کو تحریک انصاف کے اکائونٹس کا آڈٹ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ذمہ داری دی گئی؛ تاہم بعد میں اس کمیٹی کو غیر معینہ مدت تک توسیع دے دی گئی اور میڈیا ذرائع کے مطابق اس کمیٹی 70 سے زائد اجلاس ہو چکے، لیکن کمیٹی انکوائری مکمل کرنے اور الیکشن کمیشن میں رپورٹ جمع کروانے میں تاحال ناکام ہے،۔
الیکشن ایکٹ 2017 کیا ہے؟
210. Information about the sources of funds.— (1) A political party shall, in such manner as may be
prescribed, submit to the Commission within sixty days from the close of a financial year, a consolidated
statement of its accounts audited by a Chartered Accountant on Form D containing—
(a) annual income and expenses;
(b) sources of its funds; and
(c) assets and liabilities.
(2) The statement under sub-section (1) shall be accompanied by the report of a Chartered
Accountant with regard to the audit of accounts of the political party and a certificate signed by an office-
bearer authorized by the Party Head stating that—
(a) no funds from any source prohibited under this Act were received by the political
party; and
(b) the statement contains an accurate financial position of the political party.
211. Campaign finance.— (1) A political party shall furnish to the Commission the list of contributors
who have donated or contributed an amount equal to or more than one hundred thousand rupees to the
political party for its election campaign expenses.
(2) A political party shall furnish to the Commission details of the election expenses incurred by
it during a general election.
212. Dissolution of a political party.— (1) Where the Federal Government is satisfied on the basis of a
reference from the Commission or information received from any other source that a political party is a
foreign-aided political party or has been formed or is operating in a manner prejudicial to the sovereignty or
integrity of Pakistan or is indulging in terrorism, the Government shall, by a notification in the official
Gazette, make such declaration.
(2) Within fifteen days of making a declaration under sub-section (1), the Government shall refer
the matter to the Supreme Court.
(3) Where the Supreme Court upholds the declaration made against the political party under
sub-section (1), such political party shall stand dissolved forthwith.
Explanation.— In this section, ‘foreign-aided political party’ means a political party which─
(a) has been formed or organized at the instance of any foreign government or political
party of a foreign country; or
(b) is affiliated to or associated with any foreign government or political party of a
foreign country; (c) receives any aid, financial or otherwise, from any foreign government or political
party of a foreign country, or any portion of its funds from foreign nationals.
213. Effects of dissolution of political party.— (1) Where a political party is dissolved under section
212, any member of such political party, if he is a member of the Majlis-e-Shoora (Parliament), a Provincial
Assembly or a local government, shall be disqualified for the remaining term to be a member of the Majlis-e-
Shoora (Parliament), Provincial Assembly or local government.
(2) The Commission shall, by notification in the official Gazette, publish the names of the
members of a political party becoming disqualified from being members of Majlis-e-Shoora (Parliament),
Provincial Assembly or local government on the dissolution of the political party under section 212.
یہ بھی پڑھیں۔
براڈ شیٹ معاملہ کیا ہے؟
آئین پاکستان کی اٹھارویں ترمیم
پاکستان دنیا کا دسواں طاقتور ملک بن گیا
میمو گیٹ سکینڈل کیا تھا؟
پی ایس ایل سیزن 6
0 Comments