Header Ads Widget

Ticker

6/recent/ticker-posts

‏احساس تحریر ۔ مروہ صدیقی

 ‏
احساس۔ تحریر مروہ صدیقی
SiddiueiMarwah@

 احساس کیا ہے؟


قرآن کریم میں ﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا جو میری ہدایت کی اتباع کرے وہ کبھی گمراہ ہو اور نہ ہی بد نصیب ۔


ﷲ کی ہدایت اور اتباع کیا ہے ؟

ﷲ نے انسانوں کے لئے جو جو ہدایت دی وہ وہ من وعن قبول کرتے ہوئے اس پر عمل و اتباع کرنا ہی احساس ہے آپ کا دوسرے بھائی یا انسان کے لئے ۔


اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ دین اسلام مشکل ترین ہے ۔


اس بارے آنخضور صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا دین اسلام کو مشکل ترین کرکے مت پیش کرو اور دین کو جو سخت نہ بنائے گا دین اس پر غالب آجائے گا لھٰذا خوش خبریاں دو اور صبح و شام اندھیری رات کی نمازوں سے مدد لو : صحیح بخاری

آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں۔۔۔

اللہ ‏تعالی ‏سے ‏کیسے ‏مانگا ‏جائے؟؟ ‏تحریر ‏مروہ ‏صدیقی 

ہماری اخلاقی زمہ داری کیا ہے ؟

کیا کبھی ہم نے اپنے ارد گرد جائزہ لینے کی کوشش کی ؟

کسی کو ہماری ضرورت بھی پڑ سکتی یے ، کیا کبھی یم نے اپنی حیثیت کے مطابق کسی کے کام آئے ہیں ؟

جناب اشفاق احمد یہی تو فرمایا کرتے تھے کہ آپ کسی کے لئے فاتحہ مرنے پہ نہیں بلکہ آپ کا جو احساس مرگیا اس پہ فاتحہ کرنے کی ضرورت ہے ، کیوں کہ لوگوں کے مرجانے سے آپ کو کبھی نہ کبھی صبر آہی جائیں گے لیکن اگر آپ کا احساس مرجائے تو آپ کا پورا معاشرہ مرجائے گا ۔

یہی احساس ہے کہ آپ کو ﷲ سے قریب تر کردیں گے اور آپ کو ﷲ کی آشنائی مل جاتی ہے ۔

رشتے خون ہی کے کیوں نہ یوں یا کہ پرایا لیکن آپ رشتوں کی حفاظت کیجیئے احساس سے دوستی کی بھی احساس کیجیئے اور احساس کے ساتھ حفاظت کیجیئے کیوں کہ آپ کے لئے تمام رشتے ہی انمول ییں اور ہونا بھی چاہیئے ۔

حضرت علی شیر خدا کا یہی تو قول یے کہ تمام رشتے خون کا ہونا ضروری نہیں لیکن احساس کا ہونا بہت ہی ضروری ہے ، کیوں کہ اگر آپ کے پاس احساس ہے تو ہر اجنبی آپ کا رشتے دار ہے ، آپ کا اپنا خون ہے ، اگر آپ کے پاس احساس نہیں تو آپ خود بھی دوسروں کے لئے اجنبی ہوجائیں گے اور اجنبی ہمیشہ اجنبی ہے اجنبی کو خونی رشتہ سے نہیں جوڑ سکتے ۔

احساس اگر آپ کے پاس نہیں ہے تو آپ کے تمام رشتے دوستی پرائے بلکہ ادھورے ہیں ۔

اگر آپ کے پاس رشتوں کے لئے احساس نہیں ہے اس رشتے میں جو خلا ہیدا یوگا وہ آپ کبھی پورا نہیں کرسکتے سوائے احساس کے ، وہ کہتے ہیں نا کہ رشتے پودوں و درختوں کے مانند ہیں کیوں کہ ہم بعض وقت انہیں اکھاڑ پھینکتے ہیں یا کاٹ ڈالتے ہیں اور خود چھاؤں سے دور دھوپ میں آگ جھلستے ہیں یوں ہم سائے سے محروم ہوجاتے ہیں ۔

ہمارے والدین یا دور کے رشتے دار ہمارے احباب  توجہ کے ساتھ ہماری توجہ کے بھی ارمان رکھتے ہیں اور ہمیشہ طلبگار رہتے ہیں افسوس کہ پچھلوں کے مقابلے میں آج یہ احساس دَم توڑ گیا اور یوں احساس سے محروم ہوتے جارہے بلکہ ہم تو آج رشتوں سے زیادہ سوشل میڈیا کو وقت دیتے ہیں رشتوں کو نہیں یعنی رشتوں سے زیادہ سوشل میڈیا احساس ہم میں زیادہ ہے ۔

کسی بھی رشتے کا عالمی دن ہم بے شک بڑی محبت و عقیدت کے ساتھ مناکر سوشل میڈا پہ آپلوڈ کردیتے ییں لیکن کیا اس سے ہمارا احساس کی فرضیت پورا ہوگیا ؟

کسی کی تہوار مناکر ہم اپنے آپ بری الزمہ نہیں ہوسکتے بلکہ ان رشتوں کو سال بھر احساس دلانا ضروری ہے جس کی یہ رشتے حقدار ہیں ۔

ناکہ تصویریں آپلوڈ کرنا ہی کافی ہے ؟

کیا کبھی ہم نے ان کی ضرورتیں محسوس کی ؟

کہ ہم سے یہ رشتے کیا چاہتے ہیں ؟

ہمارے لئے ہمارے والدین ایک سایہ دار درخت ہے کیوں ہم سایہ دار درخت سے محروم رہتے ہیں ؟

یہ عقل کی بات تو نہیں بلکہ یہ ایک بے وقوفی ہے ہمیں والدین کی سایہ سے محروم رہنے کے بجائے ان کی سایہ کے ٹھنڈک ہمیشہ ساتھ رکھنا چاہیئے اور یہ اس صورت ممکن ہے جب ہم ان کا سایہ اپنے سروں پر قائم ودائم رکھیں گے ، کیا فائدہ یہ سایہ اُٹھتے ہی افسوس کرنے کا اور ہاتھ مَلنے کا کہ ہم ایک عظیم انمول دولت سے محروم ہوگئے ، اس سے پہلے کہ آپ اس انمول دولت سے محروم ہوجائیں احساس کو جگایئے ۔

پیار و محبت کا سیڑھی کیا یے ؟ 

احساس ہی انسانی معاشرے کا سیڑھی ہے جس سے پیار و محبت پیدا کرتا ہے ، اس کے بغیر ایثار و قربانی پیدا نہیں ہوسکتا انسانیت تب مرجاتی جب  انسانوں میں احساس مرجائے ۔ 

آپ کسی بھی تکلیف میں سے گزر کر ہی کسی دوسرے کا تکلیف محسوس کرسکتے ہیں ۔ آپ خود تکلیف سے گزرکر دوسروں کو احساس کرسکتے ہیں ۔

ہم ایسے معاشرے میں داخل ہوچکے ہیں جہاں انسانی احساس کا خاتمہ بالخیر ہوچکا ہے ۔ ہم نے جب بھی کسی کو تکلیف دُکھ درد میں دیکھا بجائے احساس کرنے کے ہم نے انہیں لیکچر دیا احساس نہیں کیا بلکہ ان کے پرانی غلطیوں کو یاد دلایا بلکہ گِنوایا کہ تم نے کہاں کہاں کیسے کیسے غلطیاں کیں ۔آج کے اس ترقی یافتہ دور میں کسی دوسرے کے لئے شاید ہی کسی کے دل میں احساس کا درد ہو اور شاید ہی کسی کے لئے ہمارے دل نرم ہوتے ہوں ۔ ہم مکمل مردہ دل ہوگئے ہیں ، ہم احساس لفظ سے ناآشنا ہوگئے ، انسان احساس کے بغیر بغیرت ، چور ، ڈاکو ، خونی ، ظلم کرنے والا ظالم ، جھوٹ منافقت دھوکے بازی کرنے کے علاوہ انسان خود غرض ہوجاتا ہے ۔

احساس جس بھی رشتے میں ہوں وہ رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہوجاتا ہے ورنہ یہ رشتے تتر بتر ہوجاتے ہیں ۔ آپ کو جوڑ کے رکھنے کا ایک ہی فارمولہ ہے اور وہ ہے احساس ورنہ تمام قسم کے رشتے ختم ہوجاتے ہیں ۔


محتاج دعا مروہ صدیقی

Post a Comment

0 Comments