Header Ads Widget

Ticker

6/recent/ticker-posts

نواز شریف کا لندن سے پی ڈی ایم کہ نام پیغام۔۔۔

 ‏نوازشریف کا پیغام   پی ڈی ایم کے نام

PDM pakistan democratic moument
پی ڈی ایم اتحاد کا اجلاس


پاکستان کے مشہورِ زمانہ سیاسی اتحاد۔۔ پی۔ڈی۔ایم کے تمام امراء و رؤسا ،کمان داران اور جتھے داروں نے سات گھنٹوں پر محیط طویل میٹنگ کے بعد نواز شریف  کو ایک طویل تاریخی خط لکھا جس میں ملک کی ابتر صورتحال اور حکومتی ناکامیاں مفصل لکھی گئیں ۔۔کہ۔۔کس طرح جہانگیر ترین کے ہاتھوں عمران خان کو سیاسی شوگر لاحق ہوئی۔۔۔ وزیرِ سائنس وٹیکنالوجی تین سال میں مفتی منیب سے محض دوربین  ہی چھین سکا۔۔ دانتوں کا ڈاکٹر کیسے آنتوں کا ڈاکٹر بن کر مہوش حیات کو ایوارڈ ہی دے سکا۔۔۔۔ اسکے علاوہ وزیر تعلیم کی تعلیمی حلقوں میں بڑھتی ہوئی مقبولیت سے اپنی تشویش سےآگاہ کیا۔۔

یہ بھی لکھا کہ خان ہیلی کاپٹر پہ آتا جاتا ہے اور زمینی حقائق سے نابلد ہے۔۔یہ بھی بتایا کہ وزیر دفاع رائفل کی نالی میں چھپ سکتا ہے لیکن ہم چھپنے نہیں دیں گے۔۔اس طرح ہر محکمے کے دگرگوں حالات کا ذکر کیا۔۔۔اور ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ہلکی سی کوشش سے حکومت پیٹ کے بل گر سکتی ہے۔۔۔خط کے آخر میں سبھی رہنماؤں نے اپنے اپنے دستخط کر کے درخواست کی کہ اس نازک موڑ پر آپ ہی قوم کی بہترین رہنمائی کر سکتے ہیں۔۔لہذا فوری طور پر لندن سے پاکستان آ جائیں۔۔

خط پہنچا۔۔حسن نواز نے پڑھ کر باؤ جی کو سنایا۔۔۔ چنانچہ دونوں بیٹوں سے مشورہ کرنے کے بعد  نواز شریف نے قاصد کو بتایا کہ وہ دل کے مریض ہیں۔۔اس لیے دل کی بات ماننی پڑتی ہے۔۔فی الحال دل ہے کہ مانتا نہیں پاکستان جانے کو۔۔تو کیسے دل سے لڑوں۔۔۔لیکن قاصد نے تحریری جواب مانگا۔۔حسین نواز اٹھا اور کاغذوں کا آدھا رم لے آیا۔۔لیکن نواز شریف نے ایک چٹ مانگی۔۔تاکہ اپوزیشن اتحاد کو کلین چٹ دی جا سکے۔۔۔

خط کے مندرجات سے نواز شریف  سمجھ گیا کہ قائدِ کا فقدان ہے۔۔اور راہنمائی کرنے والا کوئی نہیں۔۔۔نواز شریف نے کہا کہ سارے خط کا مقصد تو یہی ہے کہ میں پاکستان واپس جاؤں۔۔۔ لہذا مختصر ترین جواب لکھ کر چٹ قاصد کے حوالے کردی۔۔۔

باؤ جی نے کاغذی چِٹ پہ اردو میں ایک ہی لفظ میں خط کا جواب لکھ دیا تاکہ اپوزیشن کو رہنما کے آنے میں کوئی ابہام نہ رہے۔۔

جی ہاں۔۔



راز دان لوگ جانتے ہیں کہ نواز شریف کا جوابی رقعہ پہنچتے  ہی  پی۔ڈی۔ایم  اتحاد ٹوٹ گیا۔۔۔

تحریر محمد محسن

Post a Comment

0 Comments